I'm a Product

Sunday, August 17, 2014

،، پردہ، اور آج کی خواتین ،،

،، پردہ، اور آج کی خواتین ،،

آج جدھر دیکھئے حقوق نسواں کے نام پر ، لوگ اپنی تفریح کا سامان ڈھونڈھ رہے ہیں ،
کیا اسلام سے بہتر کہیں اور ،عورتوں کو عزت اور آزادی مل سکتی ہے ؟
کچھ نام نہاد آزاد خیال عورتیں ، اپنے اپ کو پردے سے آزادی چاہتی ہیں ،
تو وہیں کچھ حقوق نسواں کے علم بردار کہے جانے والے لوگ پردے کے خلاف مہیم چلا رہے ہیں ،جنھیں آزادی کے نام پر بازار کی زینت کی ضرورت ہے اور کچھ نہیں ،
 یہ یاد رہے کہ انہی آزاد خیال لوگوں نے ایک مہزب عورت کو گھر کی دہلیز سے بازار تک اور کوٹھے تک پہونچا دیا ہے ،
ایک مرد کا کام ہے ، کہ اپنے اہل و عیال کے لئے حتیٰ المقدور کوششوں سے انکی تمام آشایشوں کا سامان مھییآ کرے ،
اس کام میں عورتوں کا کام اپنے گھر میں ہی اپنے پریوار کی دیکھ بھال کرنا اور انکی تعلیم و تربیّت کا خاص خیال رکھنا ہے،  اور اگر اپنے حقوق کی ادایگی میں شوہر پوری طرح کامیاب نہیں ہوتا ہے تو عورت اپنے پردے کا اہتمام کرتے ہوے باہر جاکے کام کر سکتی ہے ، مگر یہ خیال رہے کے یہاں بھی غیر محرم اسکے لئے غیر محرم ہی ہے ، جس سے یہاں بھی پردہ لازمی ہے ،
عورت اس پردے کو جال نہ بنا کر اپنی ڈھال بنا سکتی ہے ، کیوں کہ پردے سے عورت کا معآر جھلکتا ہے ، کسی مٹھی چیز کو کھلے میں رکھ کے دیکھیں ، کچھ ہی در میں وہاں مکھیاں بھنبھنانے  لگیں گی اور گندگی شروع ہو جاےگی ،
خانہ کعبہ پی پردہ iاس لئے ہے کہ لوگ جان لیں کے یہ کوئی ام گھر نہیں خدا ے وحدہ لاشریک کا گھر ہے، اسی طرح قران عظیم پہ پردہ is لئے رہتا ہے کے لوگ جان لیں کہ یہ عام کتاب نہیں ، کلام الله ہے ،
 یہ اور بات ہے کہ کچھ جاہل لوگ اس پردے کا غلط مطلب نکال کر اپنی عورتوں کو قیدوبند کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیتے ہیں ،
قران پاک میں الله پاک نے عورت کو مرد کا لباس ، اور مرد کو عورت کا لباس کہا ہے ، جس سے دونوں کی برابری صاف ظاہر ہوتی ہے ،

عورت کو آزادی کے نام پر بازار کی کی زینت نہ بنایں ، الله پاک نے عورت کو آپکے لئے ایک انمول تحفہ بنایا ہے تو آپ اسے اپنا ہی تحفہ سمجھیں،
اسے بازار کی زینت نہ بنایں ،

،، ناصر صدیقی ،،